جمعرات، 28 جنوری، 2016

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی نظر میں حضرت خولہ بنت ثعلبہ رضی اللہ عنہا کا مقام

ایک عورت اپنے ہاتھ میں لاٹھی لیے راستہ ڈھونڈ رہی تھی، اس نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو جو لوگوں کے درمیان کھڑے تھے، روکا اور ایک طرف لے گئیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ان کے قریب ہوئے، اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور اپنے کان اس کی طرف لگائے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کافی دیر تک اس کی نخیف آواز کی طرف کان لگائے رکھے اور اس وقت تک انصراف نہیں کیا جب تک کہ اس کی ضرورت کو پورا نہیں فرما دیا۔

اس کے بعد جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ ان لوگوں کی طرف واپس آئے جو کافی دیر سے کھڑے ان کا انتظار کر رہے تھے تو کسی آدمی نے کہا: اے "امیر المومنین" آپ ؓ نے اس بڑھیا کی خاطر قریش کے آدمیوں کو روکے رکھا؟ حضرت عمر رضی اللہ انہ نے فرمایا کہ تیرا ناس ہو، جانتے بھی ہو کہ یہ بڑھیا کون تھی؟ اس آدمی نے کہا میں نہیں جانتا۔

حضرت عمر رضی اللہ نے فرنایا یہ وہ خاتون ہے جن کا شکوہ اللہ تعالی نے ساتویں آسمان کے اوپر سنا، یہ خولہ بنت ثعلبہ رضی اللہ عنہا ہیں۔ خدا کی قسم؛ اگر وہ رات تک میرے پاس سے نہ جاتیں تو میں بھی ان کی ضرورت پوری کرنے تک واپس نہ لوٹتا۔

حوالہ : حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے سو قصے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں